Friday, 3 February 2017
Thursday, 2 February 2017
FACE YOUR FEAR
Everybody in this world involved in any dread by surrealist way, that dread long for man's capacities like termite. Those individuals who get a handle on effortlessly make progress however for the most part turn out to be extremely powerless because of that dread, it turns into a seamy side of their's life and to conceal their powerlessness from world they constantly commit errors and oversights in their entire life.
Confront your dread and counter. else it will grab your quality and ruled your's identity, then at long last you will turn out to be only a weed.
ہر انسان کے لاشعور میں کوئی نہ کوئی خوف موجود ہوتا ہےجو اُس کی صلاحیتوں کو دیمک کی طرح چاٹ جاتا ہے۔جولوگ اپنے اُس حوف پر قابو پالیتے ہیں وہ کامیابیوں کی منازل طے کرلیتے ہیں مگر زیادہ تر لوگ اپنے خوف کے ہاتھوں کافی حد تک کمزور پڑ جاتے ہیں اور اپنی کمزوری کو دنیا سے چھپا کر رکھنے کے لیے زندگی بھر غلطیوں پر غلطیاں کرتے رہتے ہیں۔
اپنے خوف کا سامنا کریں اُس کا مقابلہ کریں ورنہ وہ آپ پر حاوی ہوکر آپ کو کمزور بنا دے گا اور آپ کی زندگی کو ناکامیوں سے بھر دے گا۔
Wednesday, 1 February 2017
ACCEPT PEOPLE
It is a reality nobody in this world is impeccable or a package, everybody has some terrible qualities (aside from Prophets), however for the most part individuals dependably reprimand our shortcoming nobody value our great qualities. For the most part of us are the individuals who can just watch the Black point in White Board. They continually following dark point not white board.
Acknowledge individuals by their great and awful
URDU POETRY
اسلام و علیکم
دوستو آپ کی خدمت میں ایک چھوٹی سی کوشش پیش خدمت ہے۔ میں کوئی شاعر نہیں ہوں اس لیے شاعری کے اصول و ضوابط سے نا آشنا ہوں۔ اگر کسی شاعر کی زمین سے مماثلت رکھتی ہو تو معذرت چاہتا ہوں۔
قارئین اپنی آراہ سے آگاہ فرمائیں
شکریہ
اُس شخص کے دل کو کیا ہُوا اپنے دل سے کیوں نپیں پوچھتے
اُجڑا کیسے خوشیوں کا چمن ان موُسموں سے کیوں نہیں پوچھتے
گر کوئی آیا بھی زندگی میں تیرے رنگ ڈھنگ لے کرکبھی
کیا ہوگا وہ تیرے جیسا میری نظروں سے کیوں نپیں پوچھتے
جب کبھی خلوت میں تیرے دُکھ سے رویا ہوں میں
تو جذب کیے ہیں اشک کس نے اپنے دامن سے کیوں نپیں پوچھتے
نہ کوئی گُل ہے نہ کوئی گلشن بس یادوں کا دہکتا اک صحرا
اس سحرا میں یونہی پھرنا میرے محسن سے کیوں نپیں پوچھتے
ہر سانس لگے عذاب جنھیں نہ مُیسر موت کی میٹھی نیند
ایسی سزاوں کا حال کسی دیوانے سے کیوں نپیں پوچھتے
شاید کمی تھی اشکوں میں اپنے یا پھر دل کی صداقت میں
کیوں بےاثر رہی اک دُعا عُمر اُس رب سے کیوں نپیں پوچھتے
محمد ندیم عُمر
Subscribe to:
Posts (Atom)